Author : Muhammad Afzal
Working to advance the whole of Pakistani agriculture that improve profitability, stewardship and quality of life by the use of Technology.
Studied at : KTH Royal Institute of Technology, Stockholm Sweden.
Co-founder : Nordic Experts AB Sweden
Lives in : Stavanger, Norway
From : Shorkot, Dist Jhang Pakistan
Timestamp: 31 December 2017 08:59 am
تعارف :
رائی گھاس موسم سرما کا متعد د کٹائیاں دینے والا نہایت ہی مفید چارہ ہے۔جس کی نشوونما شدید سردی اور کورے میں جاری رہتی ہے اس میں کلر کو برداشت کرنے کی صلاحیت بھی موجود ہے۔ اگراس کو جلد کاٹ لیا جائے تو اس سے نہایت ہی عمدہ قسم کا خشک چارہ تیار کیا جاسکتاہے۔ اس میں غذائیت (لحمیات اور خشک مادہ ) کافی ہوتاہے۔ خشک اور سبز دونوں حالتوں میں جانور اسے شوق سے کھاتے ہیں۔
اقسام :
رائی گھاس کی منظور شدہ قسم آر ۔ جی ۔ 1 ہے۔
آب وہوا :
یہ چارہ سخت سردی برداشت کرنے کی صلاحیت رکھتاہے۔ سردی والے علاقے اس کے لئے موزوں ترین ہیں۔ زیادہ گرمی اسے موافق نہیں آتی ۔ وہ علاقے جہاں آبپاشی کی سہولت میسر آتی ہو یا جہاں بارش کا اوسط سالانہ زیادہ ہو اسے موافق آتےہیں۔
زمین اور اس کی تیاری :
اسے ہلکی اور درمیانی درجہ کی زرخیزز مین میں کاشت کیا جاسکتاہے۔ لیکن بھاری میرا زمین اس کی کاشت کے لئے زیادہ موزوں ہوتی ہے۔ زمین کو ایک بار مٹی پلٹنے والا ہل چار دفعہ دیسی ہل اور سہاگہ چلاکر بھر بھر ا کرلینا چاہیے۔
شرح بیج اور وقت کاشت :
12تا15 کلوگرام صاف ستھرا ، معیاری ، صحت مند اور بیماریوں سے پاک بیج تروتر میں زمین پر چھٹے سے بکھیر دیں پھر بار ہیر و چلاکر بیج مٹی میں ملا دیں۔ اگر برسیم کے ساتھ مخلوط کاشت کرنی ہوتو برسیم 7 کلو گرام اور رائی گھاس 01 کلو گرام فی ایکڑ ڈالیں۔
طریقہ کاشت :
اگر رائی گھاس کو اکیلا کاشت کرنا مقصود ہو تو بجائی اکتوبر نومبر میں اور برسیم کے ساتھ مخلوط کاشت کے ساتھ مخلوط کاشت کی صورت میں یکم اکتوبر سے اوائل نومبر تک کریں۔ برسیم کے ساتھ مخلوط کاشت کی صورت میں کھیت میں کھڑے پانی میں پہلے برسیم کا اور پھر رائی گھاس کا دوہرا چھٹہ دیں۔
آبپاشی :
رائی گھاس کی فصل کو کاشت کے بعد تین یا چار پانی درکار ہوتے ہیں۔پہلا پانی بوائی کے تین ہفتہ بعد اور پھر حسب ضرورت پانی لگائیں۔
کھادوں کااستعمال :
اکیلی رائی گھاس کاشت کرنے کی صورت میں بوائی کے وقت اڑھائی بوری ،ایس،ایس،پی، اور آدھی بوری یوریا یا ایک بوری ۔ڈی،ایس، پی، فی ایکڑ ڈالیں۔ پہلے پانی ایک بوری یوریا اور پھر ہر کٹائی کے بعد ایک بوری یوریا فی ایکڑ ڈالیں۔ برسیم اور رائی گھاس کی مخلوط کاشت کی صور ت میں بجائی کے وقت 5 بوری ،ایس،ایس،پی، پونی بوری یوریا یا سوا بوری، ڈی ،ایس، پی، فی ایکڑ بوائی کے وقت ڈالیں۔
کیڑے اور انکا تدارک :
سخت جان ہونے کی بنا پرفصل پر کیڑے کا حملہ بہت ہی کم ہوتاہے۔ بیز چارے کےلئے بوئی گئی فصل پر زہر یلی ادویات کا استعمال نہیں کرنا چاہیے۔
برداشت :
چارہ کے لئے پہلی کٹائی 60 دن بعد جب کہ باقی کٹائیاں 45 سے 50 دن بعد تیار ہوجاتی ہیں۔ رائی کی فصل پر تخم کثرت سے لگتے ہیں۔ اور پکنے سے قبل زمین پر جھڑنے شروع ہوجاتے ہیں اسلئے بیج کے لئے بوئی گئی فصل کو پختگی تک پہنچنے سے قدرے پہلے کاٹ لینا چاہیے۔ رائی گھاس کی خالص فصل سے 600 سے 700 جب کے برسیم کے ساتھ مخلوط کاشت سے 900 سے 1000من فی ایکڑ سبز چارہ حاصل کیا جاسکتاہے۔